گھائل ہوگیا مَیں تو اُن کے تیر نظر سے
خود واقف نہیں وُہ اپنی نگاہوں کے اثر سے
نہ جان پاتے وُہ بھی اِس راز کو تازیست
پڑتا نہ واسطہ جو اُنہیں کسی برباد نظر سے
بن ٹھن کے بیٹھے ہیں آئینے کے سامنے
اور دیکھ رہے ہیں کسی کو مخمور نظر سے
میرا دم نکل نہ جائے، آج خوشی کے مارے
دیکھ رہے ہیں وُہ مجھے، مانوس نظر سے