ہم پچھتا رہےہیں اندھیروں سےدوستی کرکے
گھر اپنا جلا کر دیکھیں گےہم روشنی کر کے
تمہارے گلشن کے پھول کلیاں تمیں مبارک
ہم خوش ہیں کانٹوں کہ درمیاں بسرزندگی کرکے
ہم بڑی بےتابی سے تمہاری راہ تکتے رہتے ہیں
تمیں کیا ملتاہے ہم سےاس طرح بےرخی کرکے
تم سےجو بھی ملا ہنس کر جھولی پا لیا
اب دیکھیں گےکسی پتھر سے دوستی کرکے
تیری محبت کےسہارےجیے جارہا ہے اصغر
تم چلے نہ جانا ویران میری زندگی کرکے