اب ہم پہلے کی طرح بیکار نہی
ہماری نیند مے بھی حسیں خوابوں کا سفر ہوتا ہے
سچ کہتے ہے دنیا والے رضا
کہ صحبت کا اثر ہو تا ہے
در یار پے سب امید لگائے بیٹھے ہے
معلوم نہی کون کس کا منظور نظر ہوتا ہے
منزل سے انجان مسافر دن چاہے جتنا بھی سفر کر لے
شام بلاتی ہے گھر کو کیونکہ گھر آخر گھر ہوتا ہے