Add Poetry

گیت (اپنے منگیتر کا پردیس سے آنے کا قصہ گیت کی شکل میں گاتے ہوئے)

Poet: NADEEM MURAD By: NADEEM MURAD, Karachi

بہت دنوں کے بعد جو دیکھا اتنا سکوں اور اتنی خوشی
دکھ اور درد کی کیا اوقات میں آنکھ جھپکنا بھول گئی

سوچا تھا وہ آئے گا تو لگ کے گلے میں روؤں گی
سکتا ہو گیا مجھ پہ طاری میں تو بلکنا بھول گئی

جیسے چھوٹے بچے اپنی ماں کے لئے رو پڑتے ہیں
ہائے وصل کی بیتابی میں تو رو پڑنا بھول گئی

اس کے پیار نے اتنی طاقت میری رگوں میں بھر دی تھی
میں تو سماج کے ظالم ہتھکنڈوں سے ڈرنا بھول گئی

اس کے پیار سے بڑھ گئی میری شرم و حیا کچھ اور سکھی
بس اظہار تھا کرنا چاہا کیسے جھجھکنا بھول گئی

اس کی آمد نے دنیا کی ہر اک شئے میں رنگ بھرے
میں تو میں ہوں بام پہ بیٹھی چڑیا پُھدکنا بھول گئی

دیکھ کے اس کو بہکی بہکی باتیں میں بھی کرنے لگی
عقل و خرد کے سارے سبق جو یاد تھے کرنا بھول گئی

سوچا تھا کھولوں گی دفتر شکوے شکایت کے سارے
آنکھوں نے وہ دریا بہائے میں تو بھڑکنا بھول گئی

آنکھوں سے آنسو تھے جاری اور وہ بہلاتا ہی رہا
اتنا خوش تھی اتنا خوش تھی کہ میں بہلنا بھول گئی

اس نے چنریا میری پکڑی اور پکڑ کر چھوڑ بھی دی
بس اس ایک ادا پر میں تو بننا سنورنا بھول گئی

سوچا تھا میں کہہ دوں گی کب میں نے تم سے پیار کیا
جیسے اس کی صورت دیکھی میں تو مکرنا بھول گئی

اس کے ملنے کی خوشیوں میں یاد نہیں اب کوئی دکھ
اس کی جدائی کی لمبی راتوں میں تڑپنا بھول گئی

بہت دنوں کے بعد جو دیکھا اتنا سکوں اور اتنی خوشی
دکھ اور درد کی کیا اوقات میں آنکھ جھپکنا بھول گئی

Rate it:
Views: 1056
11 Dec, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets