گیت گائیں خوشی سے رقص کریں
غم بھگائیں خوشی سے رقص کریں
کتنی بیزار کُن ہے تنہائی
آپ آئیں خوشی سے رقص کریں
یار آئے ہوئے ہیں محفل میں
گنگنائیں خوشی سے رقص کریں
منتظر ہیں ، کہ وہ کبھی ہم کو
گھر بلائیں خوشی سے رقص کریں
ہم تو ہر حال میں ہیں خوش جاناں
آپ جائیں خوشی سے رقص کریں
بیتے لمحے کبھی اگر عابد
لوٹ آئیں ، خوشی سے رقص کریں