زانوں ہی رھے ان کے کبھی سر نہیں گئے
ھم ادب کے دائرے سے کبھی باہر نہیں گئے
بڑا زمانے نے کیا آہ ! ظلم و ستم ھم پر
کیا کیا اذئیتیں عشق میں سہہ کر نہیں گئے
تیرے آنسو دیکھ کر ادھر پگھل سا گیا دل
مگر پھر بھی حوصلہ رکھا رو کر نہیں گئے
پیار میں رسوائی کا تیرے کھٹکہ لگا رہا
رھے تھوڑے سے فکر مند پر ڈر نہین گئے
واعظ تیرے عشق نے ہمین پھرایا گلی گلی
اک تیری تلاش مین ھم کدھر نہیں گئے
یار کو اگر ھم سے نہیں کوئی سروکار تو پھر
ھم پر ھے کیا آن پڑی اگر ادھر نہیں گئے؟