ھم کو تیرے حسن کا وە زمانہ یاد ھے
بھول کر بھی تجھ کو جاں نە بھول پانا یاد ھے
وە عقیدت تھی جسے کہتے تھے سب دیوانگی
میرا ننگے پاوٴں تیرےشہر آنا یاد ھے
غم اُٹھائے جس نے دل پہ اور آە تک نہ کی
کیا تمھیں بھی اے حسیں وە دیوانە یاد ھے
وە صبح کو ایک ساتھ سورج نکلتے دیکھنا
اور پھر آوارگی میں دن بیتانا یاد ھے
جان لے نہ کوئی اپنے عشق کی ناکامیاں
دل میں چھپا کر درد کو مسکرانا یاد ھے
یاد ھے قاسم مجھے آوارگی کی داستاں
ھم جہاں ملتے تھے وە کھنڈر پرانا یاد ھے