یس عشق میں ہائے کیا ستم سہنے پڑے درد دل کے رقیبوں سے بھی کہنے پڑے اب چوٹ لگنی ہے تو ہوتا نہیں ہے اثر ہائے لباس مایوسیوں کے پہننے پڑے