ہائے میرا شکی صنم
Poet: fauzia By: fauzia, rahim yar khanبار ہا کہا ہے شک نہ کیا کرو 
 ہر بات کوچہار پہلو سوچا کرو
 
 بات ہوتی نہیں ویسیجیسی بنالیتے ہو تم 
 میری پہچان کہ ہرشخص کواپنا رقیب بنا لیتےہو تم 
 
 ذراسی بات پہ اتنا بگڑتے ہوکہا کہوں کتنا ستاتے ہو تم 
 فون پہ کروں بات ادھر تو ایکسٹینشن ادھراٹھالیتےہو تم 
 
 آفس سے لیٹ آ کے مجھ سے کہتے ہو شام کدھر رہی تم
 کرتے ہو یوں شک آلود سوال مجھے میری نظروں میں گرادیتےہو تم 
 
 شب بھر ٹہلتے ہو لان میں تنہا دن بھر تلخ رویہ روارکھتےہو تم 
 نظر بھر مجھے دیکھتے نہیں کتنابے وقعت کر چکے ہو تم 
 
 تیرا پہلا تحفہ سرخ چوڑیاں پہنی ہی آج آیا نہ ان پہ پیار کتنا بدلگئے ہو تم 
 تمام رات حرارت سے تپتا رہا تن میرا کروٹ بدل کہ بےخبر سوتے رہے ہو تم 
 
 صبح سے شام تیرا انتظار رہتا ہے گھرآکر حال تک نہیں پوچھتے ہو تم
 آشنا تیرے قدموں کی آہٹتک سے ہوں بےالتفاتی کاگلہ مجھی سے کرتےہو تم 
 
 رشتہ رہ گیا شک کا درمیاں جب چاہتے ہو مجھے مجرم بنا لیتےہو تم 
 شک تو اک بہانہ ہے مجھ سے دور ہونے اب میں سمجھی مجھ سے بیزار ہو چکے ہو تم






