ہاتھ دیا اس نے میرے ہاتھ میں
میں تو ولی بن گیا اک رات میں
عشق کرو گے تو کماؤ گے نام
تہمتیں بٹتی نہیں خیرات میں
عشق بری شے سہی پر دوستوں
دخل نہ دو تم میری ہر بات میں
مجھ پہ توجہ ہے جو آفات کی
کوئی کشش تو ہے میری ذات میں
ہاتھ میں کاغذ کی لئے چھتریاں
گھر سے نہ نکلا کرو برسات میں
ربط بڑھایا نہ قتیل اس لئے
فرق تھا دونوں کے خیالات میں