ہم ابھرتے ہوئے سورج کی جواں کرنیں ہیں
ہم ابلتے ہوئے چشمے کی جواں موجیں ہیں
ہم امڈتے ہوئے دریا کی جواں لہریں ہیں
ہم بدلتی ہوئی دنیا کی جواں سوچیں ہیں
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
ظلمتِ شب کو اجالوں سے سجادیں گے ہم
خوابِ غفلت میں ڈھلی فکر جگا دیں گے ہم
لوٹتے ہیں جو اندھیروں میں غریبوں کے جہاں
ان کے چہروں سے نقاب آج اٹھا دیں گے ہم
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
ہم بدل دیں گے تعصب کی نمائش کا نظام
ہم مٹا دیں گے فرنگی کی نوازش کا نظام
ختم کرنا ہے ہمیں پاک وطن سے مل کر
اقربا پروری رشوت کا سفارش کا نظام
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
دیس میں کوئی بھی اب طلم نہ ہونے دیں گے
کسی مظلوم کو چھپ چھپ کے نہ رونے دیں گے
ہم غریبوں کے بدن پر کسی ظالم کو کبھی
کوئی خنجر کوئی نشتر نہ چبھونے دیں گے
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
ظلم سہنے کی روایات کو ہم توڑیں گے
ہم ہر اک دور میں ہر دار پہ سچ بولیں گے
ہم اسولوں پہ کریں گے نہ کبھی سمجھوتا
ہم صداقت پہکبھی حرف نہ آنے دیں گے
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
اپنی دھرتی سے جہالت کو مٹادیں گے ہم
بغض کو بیر کو نفرت کو مٹا دیں گے ہم
شرحِ اموات مزید اور نہ بڑھنے دیں گے
صفحہ ء دہر سے غربت کو مٹا دیں گے ہم
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
کوہِ تحقیق کی چوٹی پہ ہمیں چڑھنا ہے
طالبِ علم ہیں ہر وقت ہمیں پڑھنا ہے
کام اور کام تواتر سے تسلسل سے سدا
ہمیں ان چاند ستاروں کی طرف بڑھنا ہے
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
فخر اپنا ہے وطن اور یہی ہے پہچان
یاد ہے قائدِ اعظم کا ہمیں یہ فرمان
حضرت اقبال نے دیکھا تھا کبھی جس کا خواب
ہم حقیقت میں بنائیں گے وہی پاکستان
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ
ربِ کعبہ ہے ہر اک موڑ پہ یاور اپنا
شاہِ لولاک محمد ہے پیمبر اپنا
منزل آسان ہے واضح ہے یقینی ہے وَرد
روزِ اول ہی سی قرآن ہے رہبر اپنا
ہاتھ پر ہاتھ رکھو آؤ کریں یہ وعدہ