Add Poetry

ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں

Poet: Arooj Fatima ( Lucky ) By: AF (Lucky ), K.S.A

اب تو یاد بھی نہیں رہتا
ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں
ہاں کبھی اک وقت ہوتا تھا
جب اک چوڑئی کے لگنے پر
میں گھنٹوں روتی رہتی تھی
سارا گھر سر پر ُاٹھاتی تھی
پھر تو میں کوئی کام بھی نا کر پاتی تھی
لیکن اس وقت میں
اور ُاس وقت میں
بہت سا فرق ہے جاناں
اب تو یاد بھی نہیں رہتا
ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں
دیکھوں اب کٹے ہاتھوں سے
میں چب چاپ کام کرتی ہوں
کسی کو خبر بھی نہیں ہوتی
فقط خاموشی اختیار کرتی ہوں
سچ پوچھو تو
اب تو درد بھی محسوس نہیں ہوتا
کیوں کے اس درد سے بڑھ کر
اک اور درد ہے میرے سینے میں
جس کی مقدار کئی زیادہ ہے
جو ایسا درد ہے جاناں
جو بظاہر کسی کو نظر نہیں آتا
مگر میری روح کو گھایل کرتا ہے
میرے خون سے بھرے
لہوں لوہاں ہاتھ دیکھ کر لوگ گبھراتے ہیں
مجھ سے سوال کرتے ہیں
کہ چوٹ کیسے لگی ہے
یہ خون کیسے نکلا ہے
مگر میں ُانہیں کیسے بتاوں
آخر کیا جواب دوں
اب تو یاد بھی نہیں
ہاتھوں پر زخم کیسے لگتے ہیں

Rate it:
Views: 297
31 Jul, 2013
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets