ہاتھوں کی لکیروں میں کرن دیکھ رہا ہوں

Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hill

اس شوخ کا مسحور حسن دیکھ رہا ہوں
فطرت کا یہ بے ساختہ پن دیکھ رہا ہوں

رنگوں کا آرزو سے ملن دیکھ رہا ہوں
تتلی کو خوشبوؤں میں مگن دیکھ رہا ہوں

حیراں ہوں اپنی آنکھ کی پر راز خطا پر
جلتا ہوا گلوں کا بدن دیکھ رہا ہوں

یہ اسکا فیض ہے کہ بہاریں ہیں چار سو
تاحد نظر صحن چمن دیکھ رہا ہوں

ہے میری ہتھیلی میں نہاں چاند کا پرتو
ہاتھوں کی لکیروں میں کرن دیکھ رہا ہوں

دیکھا کسی کا عکس تو ایسا لگا مجھے
مانوس بت تراش کا فن دیکھ رہا ہوں

جو لب پہ کبھی آ سکے نہ میرے تمہارے
وہ لفظ سر بزم سخن دیکھ رہا ہوں

Rate it:
Views: 512
28 May, 2011