ہاتھوں کی لکیریں

Poet: Sas By: Saadat Amin, abudhabi

اب تو ہاتھوں میں لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں

میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشہ نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گلہ کچھ بھی نہیں

Rate it:
Views: 482
22 Oct, 2009