گماں ہے نہ وہم مجھ کو
یقیں ہے
اور یقین بھی ایسا،کے جیسے
جلتاسورج دیکھ کر
دن کا یقین ہونا
خدا نے تیری نگاہ داری، مجھ کو سونپی ہے جاناں
تیری راہت کی ذمہ داری، مجھ کو سونپی ہے جاناں
خدا نے میرے ہاتھوں پر اتاراہے
تیرے ہر زخم کا مرہم
تیرے حصے کی سب خوشیاں
سکوں اور چین کا موسم
ہتھلی پر میری رکھی گئی ہے،تیری دل داری
تیرے ہی واسطہ بخشی گئی ہے،آسمانوں سے
میرے دل کو محبت اور وفا ساری
تحفظ کی ردا،ہاتھوں پر میرے،دی گئی ہے کہ
اڑھاؤں میں اسے تجھ کو
یہ لفظوں کے جو گل سینے میں کھلتے ہیں
اسی خاطر کہ
پہناؤں انہیں تجھ کو
خدائی ذمہ داری یہ، ہمیشہ میں نبھاؤں گا
نا تجھ کو بھولنے دوں گا
کہ رشتہ ہمارا،محرم و پاکیزہ رشتہ ہے
کبھی نا میں بھلاؤں گا
یہ وعدہ ہے میرا تجھ سے
صدا اس کو نبھاؤں گا
محمد عثمان جامعی