بارہا ظلم سہے پھر بھی عبادت کی ہے
وقت مشرق سے سرعام عداوت کی ہے
لوگ رکھتے تھے جہاں نام محبت پے گناہ
اس پے تنقید کی جب آج وضاحت کی ھے
قافلے یورش عصیاں میں ڈھونڈھتے ہیں مجھے
پوچھتے ہیں وہ کہاں؟جس نے حماقت کی ھے
تیغ ہر سمت سے برساۓ گۓ پھر بھی وضو
تیری آنکھوں کا تھا چہرے کی تلاوت کی
قید کر کے مجھے ذندان ابتلاء میں محض
ایک مجرم کے کئ بار قساوت کی ھے
پیار کا نام نہ لے بھول جا شبیر مگر
لب پے اک حرف تھا ہاں مینے محبت کی ھے