ہاں آج بھی وہ مسکرایا تھا
جب اسے حسین ہونے کا بتلایا تھا
چاند بھی ذرا سا شرمایا تھا
اسے بھی شاید چاندنی پر پیار آیا تھا
دل ہمارا بھی ڈگمگایا تھا
آنچل جب کندھے سے نیچے سرک آیا تھا
ہاں یاد ہے وہ شرمایا تھا
یہ ہی منظر ہمارا سرمایا تھا
قصہ کچھ یوں شروع ہو پایا تھا
اسے محبت کا یقین دلایا تھا
وعدہ جو ہم نے کیا وہی دوہرایا تھا
چاندنی میں چہرہ اسکا ایسا نظرآیا تھا
جیسے چاند زمین پر اتر آیا تھا