Add Poetry

ہجر سے جاں کنی نہیں ہوتی

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

ہجر سے جاں کنی نہیں ہوتی
بن ترے زندگی نہیں ہوتی

لفظ دو چار جوڑ لیتے ہو
یوں جگر شاعری نہیں ہوتی

چھوڑ جاتی ہے آخرش عورت
دودھ کی کوئی دھلی نہیں ہوتی

ہو بھی عورت کرے وفا ہر دم
کوئ اتنی بھلی نہیں ہوتی

اس سے کہہ دو کہ ہے یہ پاگل پن
ہر جگہ دل لگی نہیں ہوتی

صرف ہم پہ ہی کیوں ہے پابندی
کس جگہ میکشی نہیں ہوتی

کون ہے آج رونقِ مقتل
کیوں ہماری کمی نہیں ہوتی

آج کل تاک میں نہیں میری
بام پر وہ کھڑی نہیں ہوتی

سب ترے ہجر کی عنایت ہے
اب میسر خوشی نہیں ہوتی

میں ترے ہجر کو بساؤں گا
مجھ سے پھر دل لگی نہیں ہوتی

کیسے آتا ہے ان پہ دل باقرؔ
حور یا کوئ پری نہیں ہوتی

Rate it:
Views: 282
13 May, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets