Add Poetry

ہجر میں روز جلتے جلتے میں تھک گیا ہوں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

ہجر میں روز جلتے جلتے میں تھک گیا ہوں
خالی ہاتھوں کو ملتے ملتے میں تھک گیا ہوں

جان جاں اب تو شرف حاصل ہو دید کا بھی
ہجر کے سنگ چلتے چلتے میں تھک گیا ہوں

میں زمانے کی جعل سازی میں ڈھل نہ پایا
پر زمانے میں ڈھلتے ڈھلتے میں تھک گیا ہوں

چھوڑ جا میری مفلسی مجھ کو چھوڑ جا تو
گود میں تیری پلتے پلتے میں تھک گیا ہوں

اب تری یاد سے گزارہ نہ ہو سکے گا
اب اکیلے میں چلتے چلتے میں تھک گیا ہوں

لوٹ آ میرے چاند اب تو ، تو لوٹ بھی آ
ساتھ سورج کے ڈھلتے ڈھلتے میں تھک گیا ہوں

طعنہ اب کوئ بھی ملا تو نہ سہہ سکوں گا
روز لوگوں سے ٹلتے ٹلتے میں تھک گیا ہوں

اب مسیحائ کی ضرورت سی پڑ گئ ہے
زخمی پاؤں پہ چلتے چلتے میں تھک گیا ہوں

مجھ کو باقرؔ تمہاری یادوں سے پیار ہے پر
اب کے یادوں میں گلتے گلتے میں تھک گیا ہوں

Rate it:
Views: 305
13 May, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets