ہجر کی دُھوپ میں جل رہاتھا یہ بدن میرا،
گیسُو بکھرے جو تمھارے تو مَن کو چین ملا،
دلوں میں خَار جو رکھتے تھے وہ بھی حیراں ہیں،
نصیبِ یار تُجھے کون سا ارمان ملا،
جتنے بھی دوست تھے میرے وہ مُجھے چھوڑ چلے،
میرے نصیب بھلے حلقہِ یاران ملا،
چراغ بُجھا کے بیٹھتے تھے اب چراغاں ہے،
میرے خُدا زندگی میں شبستان ملا،
اپنی قسمت پہ خُدایا میں کیوں نہ ناز کروں،
ہمیں بھی چاہنے والا کوئی جانان ملا۔