ہجر کے دن ہیں چپ چاپ گذر کر رہی ہوں
میں اس وحشت میں زندگی بسر کر رہی ہوں
لگا خود ہی اپنے ھاتھوں پہ زخم
تری یاد میں رو کر صبر کر رہی ہوں
کہ کوئی پڑھ نہ لے بہتے اشکوں کی وضاحت
زخموں کے بہانے جبر کر رہی ہوں
تم نہ تڑپنا مری یاد میں قسم ہے تجھکو
اس منزل کا صرف میں سفر کر رہی ہوں
وفا پہ تھی وفا پہ ہوں وفا پہ رہوں گی
جل جل کر خود کو زندہ پھر کر رہی ہوں
سبز موسم ہے اور مری صدا صرف تم ہو
کہ اب جدائی کے جنگلوں میں گھر کر رہی ہوں