ہر بات پے آج یاد تمہاری آئی
آنکھیں بند کی تو
نظر تصویر تمہاری آئی
جب بھی کچھ لکھنے لگی تو
یاد مجھے تمہاری وہ ڈایری آئی
کتنا کچھ لکھ رکھا تھا
تم نے میرے بارے میں کہ
میں خود حیران تھی کہ
تمہاری سوچ مجھ میں
کہا کہا تک آئی
وہ لفظوں کا فاصلہ
کیا ظاہر کرتا تھا لکی
جب بھی دیکھا ُانہیں تو
عجیب سی اک خماری آئی
وہ کتنا حسین تھا وہ لفظ
کہ میں جی نہ پاؤ گا تم بن
میں نے جب بھی ُاس لفظ کو پڑھا
یوں لگا جسے میری
ہر خوشی تم پر واری آئی
یوں تو کچھ بھی نہ کہا مگر
تیرا وہ نظر ُچرا کر دیکھنا ہی کمال تھا
کہ نظروں ہی نظروں میں
مجھ تک تیری ہر کہانی آئی
وہ کیسا پاگل پن تھا لکی
جب ہماری نہ پے بھی
ُاس کے لبوں پے ہنسی آئی