سبھی تو بوئے یار چاہتے ہیں
ہم کُچھ نہیں آپ کا دیدار چاہتے ہیں
اُٹھے ہیں ہاتھ عشق کے واسطے فقط
نہ مال و زرّ نہ ہم اقتدار چاہتے ہیں
منتظر ہیں تیری دید کے لیئے اب تک
ہر بار نہ سہی اِک بار چاہتے ہیں
وہ تو تمہیں بہت چاہتے ہیں جہاں
بس تیری غفلت کو بیدار چاہتے ہیں