ہر جا ہو کر آیا دل
ہر سو تجھ کو پایا دل
تن میں بن میں من میں تُو
تجھ پر میر ا آیا دل
دنیا فانی ہے یارو
دنیا سے گبھرایا دل
بندہ عاجز عاصی ہے
نیکی نہ کر پایا دل
تجھ کو جب سے چاہا ہے
دل کو پھر نہ بھایا دل
غربت میں بھی شاہی ہے
جب سے تجھ پر آیا دل
تجھ سے جڑ کے دے دوں سب
ایسا اب ہوں دریا دل
دنیا مایا ہے مخمور
دنیا سے اُکتایا دل