ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ

Poet: آنند سروپ انجم By: مصدق رفیق, Karachi

ہر دعا ہوگی بے اثر نہ سمجھ
آج ناحق ہے آنکھ تر نہ سمجھ

زیست مشکل سہی مگر اے دوست
موت آسان رہ گزر نہ سمجھ

حوصلہ رکھ تو رہرو منزل
تھک کے رستے کو اپنا گھر نہ سمجھ

پوجتا ہوں میں پتھروں کے صنم
میرے دل میں ہے کوئی ڈر نہ سمجھ

جا بہ جا سن تو میری سرگوشی
میں فضا میں ہوں منتشر نہ سمجھ

جن چراغوں کی لو بہت کم ہے
ان چراغوں کو معتبر نہ سمجھ

میں تہی دست مفلس و نادار
تو مجھے دست بے ہنر نہ سمجھ

میں ہوں قائل تری پرستش کا
تجھ سے مانگوں گا میں گہر نہ سمجھ

تیری دستک کا منتظر انجمؔ
شہر میں ہوگا کوئی در نہ سمجھ
 

Rate it:
Views: 169
10 Apr, 2025