ہر سمت اندھیرا تھا بس ایک دل میں اجالا تھا
جب اس نے میری ڈوبتی کشتی کو سنبھالا تھا
اس شہر خاموشاں میں جھنکار بج اٹھی تھی
دل کے سکوں میں اس نے طوفان اچھالا تھا
کھوئے کھوئے ایام تھے سوئی سوئی شامیں تھیں
میری خوابیدہ زندگی کا سحر اس نے توڑ ڈالا تھا
میرے چہرے پہ رقصاں ہونے لگا نور مسرت
جب غم کے اندھیروں سے اس نے نکالا تھا
عظمٰی اسے تلاش کرو دل کی وادیوں میں
میرا مقدر اک پل میں جس نے بدل ڈالا تھا