میرے سوال کا نا کوئی جواب تھا
میری چاھتوں کا ہوا حساب تھا
میری ڈائری کے ہر صفحے پہ
تیرے نام کا گلاب تھا
جو چھپ گیا تھا میری آنکھوں میں
تیرا ہی اک خواب تھا
نا مکھ سے پردہ اٹھا نا ہوا راز افشاں
ہر طرف رکھا محبتوں پہ نقاب تھا
فرقتوں میں دوری ہوئی سو ہوئی
جدائی میں بھی کیسا عذاب تھا
تیرے عشق میں میری جان ہر چیز جائز ہوئی
میرا گناہ بھی بنا ثواب تھا
میں جیسے پورا کرنا چاھتی تھی
اک ادھوری محبت کا نصاب تھا
نا ہوئی تھی کبھی میری نگاہ گستاخ
نگاہوں سے ہٹا تیرا نام لے کہ حجاب تھا