ہر لمحے تیرے آنے کے آثار میں رہنا
ہم نے یوں بھی کبھی کبھی خیال میں رہنا
بادل نے کیا خوب برسات کر دی آج
بارش دیکھتے دیکھتے تیر ے انتطار میں رہنا
پھولوں سے خشبوں کہاں ُجدا ہوتی ہے
صبح و شام صرف تیرے خمار میں رہنا
کیا کہاں ابھی آ رہے ہو ۔۔۔ یہ سن کر
تیری راہ تکتے تکتے بازار میں رہنا
نیندیں تو ُرخصت ہو گئی تھی جب تم سے ملے تھے
پھر ُاس کے بعد ہم نے آرزو یار میں رہنا
چاند تاروں سے کرنے کو باتیں تو بہت تھی
لیکن ہر رات نئی امنگوں کے گلزار میں رہنا