ہر وقت خیالوں میں تیرا چہرہ لئے پھرتا ہوں
میں درد دل کی یہ دوا لئے پھرتا ہوں
جب سے دیکھے ہیں تیرے نشیلے نین
ہاتھوں میں ساغر و مینا لئے پھرتا ہوں
صرف دیدارِ رخ یار کی خاطر
گلی گلی کاسئہ التجا لئے پھرتا ہوں
جلا کے رکھ دوں گا یہ تیری شوخیاں صنم
میں دل میں آگ کا دریا لئے پھرتا ہوں
آنکھوں سے نکلتے نہیں دو آنسو فضل
دل میں مگر برسات کا سماں لئے پھرتا ہوں