ان گھونسلوں کا کیامقدر روشنی
جو نازک شاخ پر بنے ہوتے ہیں
زرا سا ہوا نے اپنا رخ بدلا نہیں کہ
تنکا تنکا گلشن میں بکھڑے بوتے ہیں
زمانہ ماضی سے دل کچھ سیکھتا نہیں
ہر دور میں مر مٹنے کے انداز نئے ہوتے ہیں
کبھی تو صابر کبھی بے چینی سے تڑپتا
ہر پل اے دل تیرے شوق نرالے ہوتے ہیں