ہر پل سفر میں رہتا ہوں
رات ہوں سحر میں رہتا ہوں
آنکھ بند کر تجھے نطر آو
میں تیری ںطر میں رہتا ہوں
تو ڈھونڈتا کیوں ہے دنیا میں
میں تو تیرے گھر میں رہتا ہوں
یہ تیری یاد ہے یا نشہ کوئ
ہر پل جسکے اثر میں رہتا ہوں
جو تجھے بھول ہی جانا ہے مجھے
پھر کیوں اگر مگر میں رہتا ہوں
آنکھ میں آنسو نہ دل میں غم
اب تو تنہا تیرے شہر میں رہتا ہوں