ہزاروں بار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
سر ِ بازار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
کبھی جن کی گھنی چھاؤں میں دونوں بیٹھ جاتے تھے
وہ سب اشجار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
میں جب بھی پُوچھتا ہوں اپنے بارے میں خیال اُن کا
تو وہ ہر بار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
بہاریں جب چمن کی محفلوں میں مُسکراتی ہیں
گل و گلزار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
ہمارا راز ِ اُلفت آشکارا ہو گیا کیسے
کہ اب اغیار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے
سر ِ محفل جو اپنا حال ِ دل کہتے نہیں یاور
پس ِ دیوار کہتے ہیں ہمیں تم سے محبت ھے