ہزاروں غم ہیں پھربھی مسکرائےجاتےہیں
نہ جانےانہیں کیاغم ہےجوکراہےجاتےہیں
جن یاروں کو ہماری ہستی سے بیر ہے
ہائےری قسمت ہم انہی کوچاہےجاتےہیں
ہم ان کی سب خطاہیں درگزر کرکے
نہ چاہتےہوئےبھی نبھاہےجاتے ہیں
وہ میری کسی بات کاجواب نہیں دیتے
ہم پھر پھر بھی ان کا فون ملائےجاتےہیں