ہزاروں کی بھیڑ میں تنہا ہے اک تیری ملاقات کے طلبگار ہیں سمجھے نہ تو زمانے کے جیسا مطلبی بس اسی لیے تھوڑا محتاط ہیں عشق میں تیرے ڈوب گیے اتنا کہ خود سے بھی بیزار ہیں کسی کا بولنا بھی اچھا نہیں لگتا ہمیں اک تیری آواز کے پرستار ہیں