بہاریں روٹھ جاتی ہیں تو نوحہ کیسےکرتے ہیں
پرندے اجڑے باغوں میں بسیرا کیسے کرتےہیں
ہے تیری دید کا طالب میری سانسوں کا سونا پن
تم آؤ تو بتاؤں روح کو تازہ کیسے کرتے ہیں
اٹھیں تودن چڑھے جھک جائیں تو مہتاب کو چھیڑیں
تیری پلکوں پہ لکھا ہے اجالا کیسے کرتے ہیں
اے میرے دیدہ ء نمناک سے بہتے ہوئے اشکو
اسے بتلاؤ جنت کا تقاضہ کیسے کرتے ہیں
کبھی اے بے یقینی آ کے رکنا میرے درپن پر
تمہیں سمجھاؤں آنکھوں کو مسیحا کیسے کرتے ہیں
میرے شب بھر تڑپنے کا اگر تم دیکھ لو منظر
تمہیں معلوم ہو جائے تمنا کیسے کرتے ہیں
تمہارے حسن پہ پہلی نظرڈالی تو جانا ہے
ہلال عید کا دلکش نظارہ کیسے کرتے ہیں