آج بھی وہ ساری باتیں یاد ہیں
ظالم کے باپ کی وہ گالیاں یاد ہیں
اس کے بھائیوں کی پٹائیاں یاد ہیں
محلے کے بزرگوں کی نصحیتیں یاد ہیں
دوستوں کی ساری وہ کاوشیں یاد ہیں
اپنی جوانی کے وہ حسین پل یاد ہیں
بستر مرگ پر لیٹ کر ساری دعائیں یاد ہیں
معلوم نہیں کہ اب بھی ہم اس کو یاد ہیں