کئ بار اپنی ہی نظروں میں چھوٹے ہوے
جب سے اے تقدیر تجھ سے روٹھے ہوے
یوں نظر میں جس کی کبھی معتبر نہ ہوے
یوں دیار غیر میں جب سے در با در ہوے
راہ دکھائ بھی دے تو لوٹنے کی فرصت کہاں
وہ پل کبھی لوٹ کر نہ آیئں جو نظر فرقت ہوے
غم کی پرچھایئاں یوں ساتھ ساتھ چل رہیں
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے