ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

 کئ بار اپنی ہی نظروں میں چھوٹے ہوے
جب سے اے تقدیر تجھ سے روٹھے ہوے

یوں نظر میں جس کی کبھی معتبر نہ ہوے
یوں دیار غیر میں جب سے در با در ہوے

راہ دکھائ بھی دے تو لوٹنے کی فرصت کہاں
وہ پل کبھی لوٹ کر نہ آیئں جو نظر فرقت ہوے

غم کی پرچھایئاں یوں ساتھ ساتھ چل رہیں
ہم اپنی تقدیر سے ہیں کچھ روٹھے ہوے

Rate it:
Views: 542
12 Oct, 2021