باد صبا میں اور گلابوں میں آج تک
ملتا ہے تیرا نام کتابوں میں آج تک
اک خوشنما سا ذکر ہے اک دلربا سی یاد
لیکن رہا یہ عشق حجابوں میں آج تک
فکرِ معاش کے تلے عمرِ حسیں کٹی
ملتا ہے رزق تول کے خوابوں میں آج تک
ہم تو بہشت سے ہو کے واپس بھی آگئے
تو ہے ریاضتوں کے سرابوں میں آج تک
حالات اور وقت نے روکا مگر وہ شخص
رہتا ہے میری آنکھ کے خوابوں میں آج تک