ہم تو جی رہے ہیں کسی کی خوشی کےلیے
وگرنہ دنیا میں کون جیتا ہے کسی کے لیے
غموں کو مناؤں تو خوشیاں روٹھ جاتی ہیں
میرےلیے دونوں ضروری ہیں زندگی کےلیے
جب ایک ایک کر کے سبھی سہارےچھوٹے
تو جانا کوئی ضروری نہیں ہے کسی کےلیے
آج وہی انسان انسان کا خدا بن بیٹھا ہے
مولا نے جسے پیدا کیا تھا بندگی کےلیے
مکروفریب کی یہاں کوئی گنجائش نہیں
نیت میں اخلاص ضروری ہےدوستی کےلیے
اصغر کہ دامن میں دردو غم کہ سواکچھ نہیں
مجھے بھول جانا ہی اچھا ہےاس پگلی کےلیے