ہم سفر مانگا تھا اک سفر کے واسطے

Poet: By: AB shahzad, Mailsi

ہمسفر مانگا تھا میں نے اک سفر کے واسطے
چھوڑ کے رہ میں دیا چل عمر بھر کے واسطے

سوچتی چاہے جو دنیا ہی رہے اس میں ہے کیا
میں تو لایا تھا اسے اپنے ہی گھر کے واسطے

آئے گا اک دن نظر کے سامنے مل لوں گا میں
روز کرتا ہوں سفر جانِ جگر کے واسطے

روز کرتا ہوں ارادہ اس کو ملنے کا مگر
لوٹتا ہوں اس لیے ہی میں تو ڈر کے واسطے

زندگی ساری گنوا دی ہجر جاناں میں مگر
کچھ بچا باقی نہیں ہے اب قبر کے واسطے

دیکھتا ہوں اس لیے شہزاد اس کو روز میں
دل کو ہوتی ہے تسلی اک نظر کے واسطے

Rate it:
Views: 432
15 Dec, 2020