ہم صحرا برد ہوۓ

Poet: شاہین اعوان By: شاہین اعوان, hari pur

 یہ گجرے باہوں کے
یہ کاجل آنکھوں کا
یہ آنسو پلکوں کے

کیوں ہم پہ ہنستے ہیں ،آوازے کستے ہیں

تکیہ میرے بستر کا

سپنے میری نیندوں کے
کب چین سے سوتے ہیں ۔کیوں شب بھر روتے ہیں ؟
اب قدم مسافت سے بوجھل ہوۓ جاتے ہیں

ہم اپنی ہی آنکھوں سے اوجھل ہوۓ جاتےہیں
دیپک یہ امید کے مدہم ہی نہ ہو جائیں
صحراؤں کے یہ ٹیلے نم ہی نہ ہو جائیں

کس نگر پڑاؤ ہے ،کس دیس ٹھکانہ ہے
منزل ہے کہاں اپنی کس سمت جانا ھے
خوشیاں بھی یہ صدمے بھی، یہ جھلتھل جزبے بھی

اب تیرے سپرد د ہوۓ
اس نیند سے کیا جاگے
ہم صحرا برد ہوۓ
 

Rate it:
Views: 719
30 Aug, 2013