اب ملے بھی تو کوئی اور ہی صورت ہوگی
ہم میں پہلی سی کہاں پھر وہ محبت ہو گی
زندگی کتنے مسائل سے پریشاں ہو گی
ہم کو دنیا کے غموں ہی سے نہ فرصت ہو گی
کھو چکے ہوں گے جو ہم حسن و جوانی دونوں
سامنے آئے تو اک دوجے پہ حیرت ہو گی
کیسے کہہ دوں مری محبوب کہ کل بھی تیری
آج کی طرح مجھے دید کی حسرت ہو گی
ویسے ملنے کی تو اب کوئی بھی امید نہیں
ایسا ہو جائے تو قسمت کی عنایت ہو گی