سنا ہےان راہوں میں پیچ و خم بڑےہیں
پھربھی محبت کی راہوں پہ چل پڑےہیں
جانےوہ کب گزریں گئےمیرےدل کی گلی سے
ہم پھولوں کا گلدستہ لیے راہ میں کھڑےہیں
محبت کرنےوالوں کی دشمن ہے یہ دنیا
مگر پیارکرنے والے کب کسی سےڈرےہیں
دوستوں نے ہمیں یوں ہی بدنام کررکھا
وگرنہ ہر کوئی جانتا ہے ہم آدمی کھرےہیں
اصغر کو کسی سے کم نہ سمجھ لینا
ہم نام کےچھوٹےمگردل کے بڑے ہیں