زمین آسمان کو ایک ہوتے دیکھا
دل سے دل کا ملاپ ہوتے دیکھا
درد کو خوشی میں بدلتے دیکھا
زندگی کو موت کی بانہوں میں جاتے دیکھا
دکھا رہی ہے کچھ عجب تماشے زندگی بھی
نفرتوں کے سائے میں محبت کو سانس لیتے دیکھا
پلٹ کر بار بار لوٹ آتے ہیں وہ بھی ہمیشہ یونہی
جب بھی واپسی کی امید کو دم توڑتے دیکھا
چکا رہی ہوں اپنے خونِ جگر سے رشتوں کے تقاضے سبھی
خود کو کچھ اس طرح اپنوں کے ہاتھوں ہر پل مرتے دیکھا
داستانِ حیات اب تمام ہی سجھئے آپ سب ہماری
انجام کار موت کو اختتامِ زیست پر ہماری فقط مسکراتے دیکھا