غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے
ہم نے تیری یاد میں جلنا چھوڑ دیا ہے
دل کی زمیں میں دفن ہوئے سارے موتی
اشکوں نے گالوں پہ ڈھلنا چھوڑ دیا ہے
چلتے ہیں اس رخ پہ جدھر کو ہوا چلے
سمتِ مخالف گِرنا سنبھلنا چھوڑ دیا ہے
باندھ کے پاؤں میں زنجیریں رسموں کی
گویا کہ انگاروں پہ چلنا چھوڑ دیا ہے
غم کے اندھیروں میں پلنا چھوڑ دیا ہے
ہم نے تیری یاد میں جلنا چھوڑ دیا ہے