اپنے بہت سے خواب
یوہی ہم نے مٹا دیے
کچھ سپنے دل ہی دل میں
خاموشی سے دبا دیے
کچھ آرزوں کے قافلے
تیری سوچوں میں گماء دیے
کچھ حسرتیں جلتی رہی
کچھ پے لفظوں کے مرہم لگا دیے
کچھ آنسو سوکھ گیے
کچھ پلکوں پے سجا دیے
تیری خاطر ، تیری راہ میں جاناں
ہم نے تین سال گزار دیے