بھاپ سا بکھرا تھا سمٹا تو وہ بادل ہو گیا
چاند کے بیچ میں چپکے سے جو حائل ہو گیا
ہم نے کچھ دیر ترے عشق سے غفلت کی تھی
دیکھتے دیکھتے نظروں سے تو اوجھل ہو گیا
وہ محبت میں تعلق کا طلبگار تھا بس
ہم نہ آئے تو کسی اور کا ساحل ہو گیا
میں بھی سمجھوں کہ یہ بدلی سی ادائیں کیوں ہیں؟
کون ہے وہ جو تری روح میں شامل ہو گیا
اب تو معمول سا لگتا ہے محبت میں ریحاں
جو بھی چاہا وہ کسی اور کو حاصل ہو گیا