ہم پہ کرتے رہے ہیں جو گل پاشیاں اب وہ راہوں میں کانٹے بچھانے لگے دو کھڑی ہاتھ بس سینکنے کے لیے وہ مرا جھونپڑا ہی جلانے لگے