ہم پہ کسی کی مہربانی ہو گئی ہے
اسی لیے زیست سہانی ہو گئی ہے
ہمیں اور کسی سے گلہ کیوں ہو
باد صبا بھی دشمن جانی ہو گئی ہے
بچھڑے یار کی صورت دیکھتے ہی
خوشی کے مارے آنکھ پانی ہو گئی ہے
میرے شہر میں اتنی زیادہ گھٹن ہے
یہاں صبا بھی آکر دیوانی ہو گئی ہے
اب میری نظمیں ہی میری ساتھی ہیں
بڑی تنہا میری زندگانی ہو گئی ہے