ہم چاند سے چاندنی راتوں میں جب ذکر تمھارا کرتے ہیں
طوفان جو دل میں رہتے ہیں آنکھوں میں اتارا کرتے ہیں
اک چیخ سی رہتی ہے دل میں اور لب ہیں کہ پتھر کے ٹکڑے
خاموش صداؤں میں تیرا ہی نام پکارا کرتے ہیں
ناکامیء الفت کے سارے غم اپنے ہی حصے میں آئے
ہم بال بکھیرے پھرتے ہیں وہ زلف سنوارا کرتے ہیں
ملتے ہیں زمانے میں اکثر غم دے کے ہمیں ہنسنے والے
کوئی تو بتا دے ان کا پتا جو درد کا چارہ کرتے ہیں
آہوں کی حقیقت ہے کتنی ہم کو ہے خبر ، ہم سے پوچھو
احسا س کی اجڑی بستی میں رو رو کے گزارا کرتے ہیں
غیرں سے شکایت کیا کرتے جب اپنے بھی نکلے بیگانے
کب خاک بسر ہم سے لوگوں کو لوگ گوارا کرتے ہیں
کس بات کی الجھن ہے تم کو ، کس بات کی پردہ داری ہے
چہرے سے تمھارے ٹوٹے ہوئے خوابوں کا نظارہ کرتے ہیں
اظہار کے سو سو طور ہیں گر اظہار کوئی کرنا چاہے
زاہد جو زباں سے کہہ نہ سکو آنکھوں سے اشارہ کرتے ہیں